دل دے دیا ہے دید کا وعدہ لیے بغیر
دل دے دیا ہے دید کا وعدہ لیے بغیر
بنتی نہیں ہے بات یہاں جاں دیے بغیر
مستی بھری نگاہوں سے مستی بکھیر دے
ساقی نہ آج جائیں گے میکش پیے بغیر
اُن کی گلی میں جوشِ جنوں کا یہ حال ہے
نکلا نہ کوئی چاک گریباں کیے بغیر
زاہد تجھے ہو خلد مبارک مگر ہمیں!
تسکیں نہیں ہے جلوۂ جاناں کیے بغیر
ہوگی امیرؔ صابری کیسے نماز عشق!
نقشِ قدم پہ یار کے سجدہ کیے بغیر
- کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 51)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.