وہ بالین پہ آئے ہیں الحمد للہ کہوں کس ادا سے مچلتے مچلتے
وہ بالین پہ آئے ہیں الحمد للہ کہوں کس ادا سے مچلتے مچلتے
امیر بخش صابری
MORE BYامیر بخش صابری
وہ بالین پہ آئے ہیں الحمد للہ کہوں کس ادا سے مچلتے مچلتے
میری جان میں جانِ من جان آئی میرا رک گیا دم نکلتے نکلتے
نگاہِ کرم نے کرم وہ کیا ہے جو مانگا طلبگار کو وہ دیا ہے
کہ لاکھوں کی بگڑی بناتے چلے وہ جدھر کو بھی ڈالی نظر چلتے چلتے
نگاہوں میں ایسا نظر ایسا ہے نہ اب ضبط کا مجھ میں یارا رہا ہے
یہ جوشِ جنونِ محبت تو دیکھو پھٹے دل کے چھالے ابلتے ابلتے
کسی کی نگاہ کا کرشمہ تو دیکھو عجب ہے یہ طرفہ تماشہ تو دیکھو!
جلیں گے کریں گے جہاں کو منور تیرے عشق کی آگ میں جلتے جلتے!
سنو نہ سنو یہ ہے مرضی تمہاری مگر ہے یہ فریاد کی بے قراری
دلِ غم زدہ کو خدا را سنبھالو سنبھل جائے گا یہ سنبھلتے سنبھلتے
امیرِؔ حزیں دل کے ارماں نہ نکلے نہ نکلی کوئی حسرتِ دل ہماری
وہ آئے بھی تو چل دیے آتے آتے ڈھلی چاندنی چاند کے ڈھلتے ڈھلتے
- کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 54)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.