ہم ہیں مشہور زمانے میں وفاؤں کے لیے
ہم ہیں مشہور زمانے میں وفاؤں کے لیے
ہم نے بڑھ بڑھ کے قدم تیری جفاؤں کے لیے
خوب دل کے کھول کے ارمان نکالو دل کے
ہم جگر تان کے بیٹھے ہیں جفاؤں کے لیے
اپنے تو عشق کفن پوش رہا کرتا ہے
آپ کا حسن ہے مقبول اداؤں کے لیے
دینے والا مجھے بن مانگے دیے جاتا ہے
مجھ کو محتاج نہ رکھا ہے دعاؤں کے لیے
مسجد و دیر و حرم کعبہ کلیسا چھوڑے
کوچۂ یار کی پر کیف فضاؤں کے لیے
چارہ گر تجھ کو ہے تشخیص مرض کا سودا
ہم تو محتاج نہیں تیری دواؤں کے لیے
ناز ہے تو یہ ہی اک ناز ہے ان پر اے امیرؔ
ہم خفاؤں کے لیے وہ ہیں عطاؤں کے لیے
- کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 55)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.