میری سرکار آیا ہوں یہاں بے خانماں ہو کر
میری سرکار آیا ہوں یہاں بے خانماں ہو کر
کہاں جاؤں تمہارے در کی خاکِ آستاں ہو کر
میری اجڑی ہوئی دنیا ابھی آباد ہو جائے
میرے دل میں رہو آ کر جو میری جانِ جاں ہو کر
وہیں آنکھیں ہیں جو دیکھیں تمہیں کو جس طرف دیکھیں
وہی سر ہے رہے جو خاکِ سنگِ آستاں ہو کر
تجھے ان مست آنکھوں کی قسم اب بخش دے مستی
سما جا دل کے شیشے میں شراب ارغواں ہو کر
ہم ایسے عشق کے قرباں کہ جس نے یہ جنوں بخشا!
میرے جیب و گریباں کہہ رہے ہیں دھجیاں ہو کر
طوافِ نقشِ پائے یار کرتے ہیں سر منزل
میرے سب حسرت و ارماں غبارِ کارواں ہو کر
امیرؔ صابری کو ناز کیوں نہ ہو مقدر پر
کسی کی یاد ہے دل میں حیاتِ جاوداں ہو کر
- کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 57)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.