Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تہمت عشق کو ہم سر پہ لیے جاتے ہیں

امیر بخش صابری

تہمت عشق کو ہم سر پہ لیے جاتے ہیں

امیر بخش صابری

MORE BYامیر بخش صابری

    تہمت عشق کو ہم سر پہ لیے جاتے ہیں

    تیرے دیوانے عجب کام کیے جاتے ہیں

    ان کو حاجت نہ رہی شیشہ و پیمانے کی

    جو تیری مست نگاہوں سے پیے جاتے ہیں

    زاہد تجھ کو تو ہے دوزخ و جنت کی خبر

    پینے والے تیری مسجد میں پیے جاتے ہیں

    ہم وہ ہیں رند کہ توبہ کو تیری اے واعظ!

    توڑ کر تجھ کو پلا کر کے پیے جاتے ہیں

    مر مٹے ہیں جو تیرے عشق میں اے جانِ جہاں

    یہ وہ مرنا ہے کہ مرمر کے جیے جاتے ہیں

    جو تیری مست اداؤں نے کیے ہیں زخمی

    جاں دیے جاتے ہیں ایمان دیے جاتے ہیں

    شہر خاموشاں کو خالی نہیں جاتے ہیں امیرؔ

    یار پہلو میں کسی بت کی لیے جاتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 59)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے