سینے میں لگے جس دم پیکاں محبت کے
سینے میں لگے جس دم پیکاں محبت کے
زندہ ہوئے جاتے ہیں انسان محبت کے
بندہ ہوں محبت کا نہ پوچھو محبت کی
اٹھتے ہیں میرے دل میں طوفان محبت کے
اللہ شہرم رکھے اللہ پورے کر دے
کچھ ایسے نرالے ہیں سامان محبت کے
سر رکھ کے ہتھیلی پہ آتے ہیں سر محفل
جن مستوں نے دیکھے ہیں میدان محبت کے
جان تک تو نکل کر کے اب لب پہ آ پہنچی ہے
اے کاش نہ نکلے ہیں ارمان محبت کے
کوچۂ محبت سے مر کر بھی نہ نکلیں گے
لاکھوں ہیں میرے سر پر احسان محبت کے
جو کچھ امیرؔ دیکھا دیکھا ہے محبت میں
دل صدقے محبت کے قربان محبت کے
- کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 63)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.