مجھے سکون نہیں اور مجھے قرار نہیں
مجھے سکون نہیں اور مجھے قرار نہیں
بغیر تیرے میرے دلربا بہار نہیں
بہشت میں پہنچ کر مجھے قرار نہیں
یہ کوئی اور جگہ ہے دیار یار نہیں
جبینِ شوق جھکی جا رہی ہے کیوں اس جا
اے دل یہیں تو کہیں آستانِ یار نہیں
لبوں پہ دم ہے نظر وقفِ در ہے دل بیتاب
چلے بھی آؤ کہ اب تاب انتظار نہیں
حریم ناز کے پردے ذرا اٹھا دیجے
وہ بے قرار ہوں دم بھر جسے قرار نہیں
کسی کی مست نگاہوں کا تاکنا توبہ
کہ آج نرم میں کوئی بھی ہوشیار نہیں
امیرؔ صابری پہنچے ہیں ایسی منزل میں
جہاں ہے یار کا جلوہ خیالِ یار نہیں
- کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 45)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.