عشق کی تفسیر ہیں یارو میری خاموشیاں
عشق کی تفسیر ہیں یارو میری خاموشیاں
راز افشاں کر نہ دیں میرا میری بے ہوشیاں
زاہدا نہ چھیڑ مجھ کو میں خرابِ عشق ہوں
رنگ لائیں گی کسی دن میری بادہ نوشیاں
مدتوں سے دل میں ہے اب سامنے آجا ذرا
حشر برپا کر رہی ہیں تیری پردہ پوشیاں
کیا کہوں کیا ناز کیا انداز دکھلائیں مجھے
تیرے صدقے میری ہستی میں تیری رو پوشیاں
ایک ساغر کے عوض میں سر کو نذرانہ کریں
میکشوں کی مئے پرستی میں یہ ہیں مئے نوشیاں
میرے امانِ شہادت کی تمہیں کو لاج ہے
عشق کے کوچے میں دیکھی ہیں کفن بردوشیاں
اے امیرِؔ صابری خاموش ہو خاموش ہو
دار پہ چڑھوا نہ دیں تجھ کو تیری پُرجوشیاں
- کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 68)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.