Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ساقی کے آستاں پہ آج رکھ کے سر نیاز دیکھ

امیر بخش صابری

ساقی کے آستاں پہ آج رکھ کے سر نیاز دیکھ

امیر بخش صابری

MORE BYامیر بخش صابری

    ساقی کے آستاں پہ آج رکھ کے سر نیاز دیکھ

    آنکھوں کا آنکھیں ڈال گر جلوہ بے نیاز دیکھ

    دعوئے عشق ہے اگر مٹ جا تلاش یار میں

    چشم حقیقت آشنا مٹتے ہیں جو ہے راز دیکھ

    صدقہ نگاہ ناز کا بھیک ہمیں بھی ہو عطا

    کیجے کرم کرم نواز دست طلب و راز دیکھ

    در پہ تیرے لگا ہوا مستوں کا آج جمگھٹا

    ساقیٔ بے نیاز دیکھ ساقیٔ دلنواز دیکھ

    کون ہے آج پی رہا اور پلا رہا ہے کون

    عالم بے خودی ہے یوں کس کو ہے امتیاز دیکھ

    پردے تصورات کے اٹھتے ہی ان کی بزم میں

    ہوش و حواس و جان و دل کر دیے وقف ناز دیکھ

    میری امیرؔ صابری صدقے ہوئی ہے کائنات

    آج حریم ناز میں صابر پیا کے ناز دیکھ

    مأخذ :
    • کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 68)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے