ساقی کے آستاں پہ آج رکھ کے سرِ نیاز دیکھ
ساقی کے آستاں پہ آج رکھ کے سرِ نیاز دیکھ
آنکھوں کا آنکھیں ڈال گر جلوہِ بے نیاز دیکھ
دعویِٰ عشق ہے اگر مٹ جا تلاشِ یار میں
چشمِ حقیقت آشنا مٹتے میں جو ہے راز دیکھ
صدقہ نگاہِ ناز کا بھیک ہمیں بھی ہو عطا
کیجے کرم کرم نواز دست طلب و راز دیکھ
در پہ تیرے لگا ہوا مستوں کا آج جمگھٹا
ساقیٔ بے نیاز دیکھ ساقیٔ دلنواز دیکھ
کون ہے آج پی رہا اور پلا رہا ہے کون
عالمِ بے خودی ہے یوں کس کو ہے امتیاز دیکھ
پردے تصورات کے اٹھتے ہی ان کی بزم میں
ہوش و حواس و جان و دل کر دیے وقفِ ناز دیکھ
میری امیؔر صابری صدقے ہوئی ہے کائنات
آج حریمِ ناز میں صابر پیا کے ناز دیکھ
- کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 68)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.