پلا دے ساقیا ایسی کہ ہوش آ نہ سکے
پلا دے ساقیا ایسی کہ ہوش آ نہ سکے
پڑا رہو تیرے در پر کوئی اٹھا نہ سکے
جو مٹنے والے تھے وہ مٹ گیے اداؤں پر
نقابِ ناز وہ رخ سے ذرا اٹھا نہ سکے
تجلی رخِ پرنور دیکھنے کے لیے
کلیم طور پر اک لمحہ تاب لا نہ سکے
ملی ہیں بزم میں آنکھیں جو ان کی آنکھوں سے
چھپائی لاکھ محبت مگر چھپا نہ سکے
وہ آئے بھی تو وہ آئے نزع کے عالم میں
ہم اپنا حال اشاروں سے بھی بتا نہ سکے
اسے نصیب کہاں حسنِ یار کے جلوے
جو پہلے ہستیِٔ موہوم کو مٹا نہ سکے
امیرؔ صابری جن کو نشان یار ملا
قسم خدا کی وہ اپنا نشان پا نہ سکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.