Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نظر سے بادۂ عرفاں لے کر

امیر بخش صابری

نظر سے بادۂ عرفاں لے کر

امیر بخش صابری

نظر سے بادۂ عرفاں لے کر

پلائے جاتے ہیں ساغر پہ ساغر

میری ہستی کا عالم دیکھنے کو!

فرشتے عرش آئے زمیں پر

اے واعظ! چھوڑ دے جنت کے قصے

کبھی تو یار کی باتیں بیاں کر

نہیں بندہ نوازی کی قسم ہے

کرم بندے پر کیجے بندہ پرور

ہتھیلی پر لیے سر جانِ عالم

کھڑے ہیں لاکھوں تیری رہ گذر پر

مجھے محفل میں لوٹا جس ادا سے

کھچا جاتا ہے آنکھوں میں وہ منظر

وہ بے پردہ نظر پھر آ رہے ہیں

بپا ہونے کو پھر شورِ محشر

میں جس چوکھٹ کا منگتا ہوں وہاں پر

نظر میں ہیچ ہے تخت سکندر

ہے میرے واسطے کعبے کا کعبہ

امیرِؔ صابری پیرانِ کلیر

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے