نظر سے بادۂ عرفاں لے کر
نظر سے بادۂ عرفاں لے کر
پلائے جاتے ہیں ساغر پہ ساغر
میری ہستی کا عالم دیکھنے کو!
فرشتے عرش آئے زمیں پر
اے واعظ! چھوڑ دے جنت کے قصے
کبھی تو یار کی باتیں بیاں کر
نہیں بندہ نوازی کی قسم ہے
کرم بندے پر کیجے بندہ پرور
ہتھیلی پر لیے سر جانِ عالم
کھڑے ہیں لاکھوں تیری رہ گذر پر
مجھے محفل میں لوٹا جس ادا سے
کھچا جاتا ہے آنکھوں میں وہ منظر
وہ بے پردہ نظر پھر آ رہے ہیں
بپا ہونے کو پھر شورِ محشر
میں جس چوکھٹ کا منگتا ہوں وہاں پر
نظر میں ہیچ ہے تخت سکندر
ہے میرے واسطے کعبے کا کعبہ
امیرِؔ صابری پیرانِ کلیر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.