Font by Mehr Nastaliq Web

نقاب رخ سے اٹھا کر اٹھانے والے نے

امیر بخش صابری

نقاب رخ سے اٹھا کر اٹھانے والے نے

امیر بخش صابری

MORE BYامیر بخش صابری

    نقاب رخ سے اٹھا کر اٹھانے والے نے

    لگی میں اور لگا دی لگانے والے نے

    پلائی آج کچھ ایسی پلانے والے نے

    بگڑ گئی تھی بنا دی بنانے والے نے

    بہارِ کیف کی رنگینیوں کو دیکھ وہیں

    ہے توبہ توڑ دی کعبے میں جانے والے نے

    تیری نگاہ نے رندوں کی آبرو دیکھ لی

    کہا حرم سے میخانے میں آنے والے نے

    خرد جو سوئی تو جوشِ جنوں بھڑک اٹھا

    اڑائیں دھجیاں اپنی اڑانے والے نے

    نشانِ قبر بھی اپنا کہیں نہیں ملتا

    مٹایا خوب ہے مجھ کو مٹانے والے نے

    امیرِؔ صابری اک حشر کر دیا برپا

    تصورات کی دنیا میں آنے والے نے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے