نقاب رخ سے اٹھا کر اٹھانے والے نے
نقاب رخ سے اٹھا کر اٹھانے والے نے
لگی میں اور لگا دی لگانے والے نے
پلائی آج کچھ ایسی پلانے والے نے
بگڑ گئی تھی بنا دی بنانے والے نے
بہارِ کیف کی رنگینیوں کو دیکھ وہیں
ہے توبہ توڑ دی کعبے میں جانے والے نے
تیری نگاہ نے رندوں کی آبرو دیکھ لی
کہا حرم سے میخانے میں آنے والے نے
خرد جو سوئی تو جوشِ جنوں بھڑک اٹھا
اڑائیں دھجیاں اپنی اڑانے والے نے
نشانِ قبر بھی اپنا کہیں نہیں ملتا
مٹایا خوب ہے مجھ کو مٹانے والے نے
امیرِؔ صابری اک حشر کر دیا برپا
تصورات کی دنیا میں آنے والے نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.