Font by Mehr Nastaliq Web

تیرے آستانے کو جی چاہتا ہے

امیر بخش صابری

تیرے آستانے کو جی چاہتا ہے

امیر بخش صابری

MORE BYامیر بخش صابری

    تیرے آستانے کو جی چاہتا ہے

    کہیں بھی نہ جانے کو جی چاہتا ہے

    بہت روز طوفان کی موجوں سے کھیلے

    بس اب ڈوب جانے کو جی چاہتا ہے

    کیے جس نے دل اور جگر پہلے زخمی

    وہی تیر کھانے کو جی چاہتا ہے

    وہ مانیں گے جیسے منائیں گے اُن کو

    انہیں اب منانے کو جی چاہتا ہے

    دہائی ہے اے تاجدارِ مدینہ

    تیرے پاس آنے کو جی چاہتا ہے

    مٹانے میں میرے تمہیں گر خوشی ہے

    مٹا دو مٹانے کو جی چاہتا ہے

    جہاں جلوہ گر ہیں محمد کے جلوے

    وہاں آنے جانے کو جی چاہتا ہے

    بہت دور رکھا ہے چشمِ کرم سے

    بہت پاس آنے کو جی چاہتا ہے

    امیرِؔ عمر گزری ہے غم کھاتے کھاتے

    بس اب زہر کھانے کو جی چاہتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے