تیرے آستانے کو جی چاہتا ہے
تیرے آستانے کو جی چاہتا ہے
کہیں بھی نہ جانے کو جی چاہتا ہے
بہت روز طوفان کی موجوں سے کھیلے
بس اب ڈوب جانے کو جی چاہتا ہے
کیے جس نے دل اور جگر پہلے زخمی
وہی تیر کھانے کو جی چاہتا ہے
وہ مانیں گے جیسے منائیں گے اُن کو
انہیں اب منانے کو جی چاہتا ہے
دہائی ہے اے تاجدارِ مدینہ
تیرے پاس آنے کو جی چاہتا ہے
مٹانے میں میرے تمہیں گر خوشی ہے
مٹا دو مٹانے کو جی چاہتا ہے
جہاں جلوہ گر ہیں محمد کے جلوے
وہاں آنے جانے کو جی چاہتا ہے
بہت دور رکھا ہے چشمِ کرم سے
بہت پاس آنے کو جی چاہتا ہے
امیرِؔ عمر گزری ہے غم کھاتے کھاتے
بس اب زہر کھانے کو جی چاہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.