Font by Mehr Nastaliq Web

مچی ہے دھوم جہاں میں اس آستانے کی

امیر بخش صابری

مچی ہے دھوم جہاں میں اس آستانے کی

امیر بخش صابری

MORE BYامیر بخش صابری

    مچی ہے دھوم جہاں میں اس آستانے کی

    اگرچہ دیر ہے تو دیر ہاتھ اٹھانے کی

    لگی ہے بھیڑیوں مستوں کے آنے جانے کی

    جگہ نہ ملتی ہے قدموں میں سر جھکانے کی

    یہ جس خزانے کے منگتے کھڑے ہیں چوکھٹ پر

    تمہارے پاس ہے چابی اسی خزانے کی

    تمہارے فیض قدم سے یہ فیض جاری ہے

    کہ پوری ہوتی ہے ہر آرزو زمانے کی

    تم آج حسنِ منور کے اپنے جلوؤں سے

    نقاب اٹھا کے بدل دو فضا زمانے کی

    میں سر کو رکھ کے ہتھیلی پہ آج لایا ہوں

    یہ راہ نکالی ہے سرکار کو منانے کی

    امیرِؔ صابری مستی میں جھومتے آئے

    کچھ اور ہوگی حالت شراب خانے کی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے