خلوت میں ہی جلوہ دکھلا دو قربان تیرے خلوت والے
خلوت میں ہی جلوہ دکھلا دو قربان تیرے خلوت والے
اے پردہ نشیں پردے میں رہو شہرت نہ کریں شہرت والے
یہ مست تیرے میخانے کے ہر گز نہیں اٹھ کر جانے کے
سب رنگ میں تیرے ڈوبے ہیں جتنے ہیں تیری رنگت والے
اے ابر کرم اے بحر میخانہ یہ تیرے کرم کا صدقہ ہے
سب تیری گلی کے منگتے ہیں دولت والے غربت والے
چلمن کو ذرا سرکا دیجے للہ کرم فرما دیجے
جلوؤں کو ترستی ہیں آنکھیں بیتاب ہوئے حسرت والے
کونین کے گوشے گوشے میں اور شمس و قمر کے ذروں میں
جان جلوؤں کی ہے یہ جلوہ گری وہ جلوے دکھا جلوت والے
اک تیرے اشارے سے آقا تقدیر کا لکھا مٹتا ہے
چوکھٹ پر کھڑے دیتے ہیں صدا ہم بگڑی ہوئی قسمت والے
ہے عرض امیرؔ صابری کی جنت کی مجھے حاجت نہ رہی
جنت سے بڑھ کر تیری گلی آ آ کے کہیں جنت والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.