Font by Mehr Nastaliq Web

خلوت میں ہی جلوہ دکھلا دو قربان تیرے خلوت والے

امیر بخش صابری

خلوت میں ہی جلوہ دکھلا دو قربان تیرے خلوت والے

امیر بخش صابری

MORE BYامیر بخش صابری

    خلوت میں ہی جلوہ دکھلا دو قربان تیرے خلوت والے

    اے پردہ نشیں پردے میں رہو شہرت نہ کریں شہرت والے

    یہ مست تیرے میخانے کے ہر گز نہیں اٹھ کر جانے کے

    سب رنگ میں تیرے ڈوبے ہیں جتنے ہیں تیری رنگت والے

    اے ابر کرم اے بحر میخانہ یہ تیرے کرم کا صدقہ ہے

    سب تیری گلی کے منگتے ہیں دولت والے غربت والے

    چلمن کو ذرا سرکا دیجے للہ کرم فرما دیجے

    جلوؤں کو ترستی ہیں آنکھیں بیتاب ہوئے حسرت والے

    کونین کے گوشے گوشے میں اور شمس و قمر کے ذروں میں

    جان جلوؤں کی ہے یہ جلوہ گری وہ جلوے دکھا جلوت والے

    اک تیرے اشارے سے آقا تقدیر کا لکھا مٹتا ہے

    چوکھٹ پر کھڑے دیتے ہیں صدا ہم بگڑی ہوئی قسمت والے

    ہے عرض امیرؔ صابری کی جنت کی مجھے حاجت نہ رہی

    جنت سے بڑھ کر تیری گلی آ آ کے کہیں جنت والے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے