تیرا آستاں تو آستاں تیرے نقشِ پا پہ جبیں سہی!
تیرا آستاں تو آستاں تیرے نقشِ پا پہ جبیں سہی!
مجھے سجدہ کرنے سے کام ہے جو وہاں نہیں تو یہیں سہی
تیرے حسن کے جو فریفتہ وہ تڑپ تڑپ کے پکارتے
کبھی دل جلوں کی پکار سن ہے یہ مانا تو ہی حسین سہی
ہے یہ ہر مکاں ہی تیرا مکاں ہے یہ ہر نشاں ہی تیرا نشاں
تو ہی جلوہ بار ہے ہر جگہ تو ہی ہر مکاں کا مکیں سہی
میں تیری تلاش میں ماہرو پھروں کھاتا ٹھوکروں کوبکو
تو کہیں تو جلوہ نواز ہو تو ہی یار پردہ نشیں سہی
جو جنوں میں اپنے میں آ گیا تو تجھی سے تجھ کو مناؤ گا
یہ نیاز مند کو ناز ہے تیرے لب پہ لاکھ نہیں سہی
یہ امیرؔ صابری کہہ رہا کوئی بعدِ دفن یوں قبر میں
تو نہیں ملا ہے تو نہ سہی تیرے کوچے کی یہ زمیں سہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.