Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نظر نظر سے بھرے جا رہے ہیں پیمانے

امیر بخش صابری

نظر نظر سے بھرے جا رہے ہیں پیمانے

امیر بخش صابری

MORE BYامیر بخش صابری

    نظر نظر سے بھرے جا رہے ہیں پیمانے

    تیری نگاہوں کی مستی کو کوئی کیا جانے

    شراب کیف کے دریا بہا دے لاکھوں

    چھلک اٹھے ہیں جو تیری نظر کے پیمانے

    اے زاہد تجھے معلوم کیا ہے مستوں کی

    ہمارے دم ہی سے آباد ہیں خدا جانے

    شمع نہ ہو گی گر روشن تو بزمِ ہستی میں

    نہ جانے ٹھوکریں کھاتے کہاں یہ کہاں یہ پروانے

    ہماری بادہ پرستی کی لاج رکھ لیجے

    دکھا دو مجھے ساقی چھلکتے پیمانے

    مٹانے والے نے کیا خوب ہی مٹایا ہے

    کہ ذرہ ذرہ سے سن لیجے میرے افسانے

    میرے لیے تو ہیں جنت سے لاکھ بڑھ چڑھ کر

    امیرِؔ صابری کلیر کے جو ہیں ویرانے

    مأخذ :
    • کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 49)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے