Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

دیکھا جو آئینۂ کیف کیا کہوں کیا نظر پڑا

امیر بخش صابری

دیکھا جو آئینۂ کیف کیا کہوں کیا نظر پڑا

امیر بخش صابری

MORE BYامیر بخش صابری

    دیکھا جو آئینۂ کیف کیا کہوں کیا نظر پڑا

    جس کی تلاش تھی مجھے سے مجھ میں چھپا نظر پڑا

    اب تو میری نگاہ میں شان بشر کچھ اور ہے

    کیوں کہ لباسِ یار میں مجھ کو خدا نظر پڑا

    کیف کی کیفیت نہ پوچھ مستوں کی محویت نہ پوچھ

    دیکھ جدھر جدھر کو بھی نظریں اٹھا نظر پڑا

    میری نمازِ عشق کے سجدوں کی رفعتیں نہ پوچھ

    سر کو جھکا دیا جہاں کعبہ بنا نظر پڑا

    اور تو کچھ خبر نہیں اتنی سی ہوش ہے مجھے

    پردہ حریمِ ناز کا اٹھتا ہوا نظر پڑا

    نقشِ قدم ہے یار کا یا ہے نشانِ بے نشاں

    کعبہ بھی ان کے پاؤں پر جھکتا ہوا نظر پڑا

    نظر کرم ہے شیخ کی دیکھا جدھر جاھر کو بھی

    مجھ کو امیرؔ صابری صابر پیا نظر پڑا

    مأخذ :
    • کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 42)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے