Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہے اگر شمشیرِ قاتل کو روانی پر گھمنڈ

امیر مینائی

ہے اگر شمشیرِ قاتل کو روانی پر گھمنڈ

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    ہے اگر شمشیرِ قاتل کو روانی پر گھمنڈ

    بسملوں کو بھی ہے اپنی سخت جانی پر گھمنڈ

    ناز اٹھانے کا ہے اس کے حوصلہ اے جاں راز

    اب تلک تجھ کو ہے زور نا توانی پر گھمنڈ

    نوبتِ شاہی سے آتی ہے صدا شام وسحر

    اور کرلے چار دن اس دارِ فانی پر گھمنڈ

    ایکھ او نادان کہ پیری کا زمانہ ہے قریب

    کیا لڑکپن ہے کہ کرتاہے جوانی پر گھمنڈ

    چارہی نالے ہمارے سن کے چپکی لگ گئی

    تھا بہت بلبل کو اپنی خوش بیانی پر گھمنڈ

    عفو کی قابل مرے اعمال کب ہیں اے کریم

    تیری رحمت پر ہے تیری مہر بانی پر گھمنڈ

    شمع محفل شامت آئی ہے تیری خاموش ہو

    دل جلوں کے سامنے آتش زبانی پر گھمنڈ

    طبع شاعرِ آ کے زوروں پر کرے کیونکہ نہ ناز

    سب کو ہوتاہے جوانی میں جوانی پر گھمنڈ

    دیکھنے والوں کی آنکھیں آپ نے دیکھی نہیں

    حق بجانب ہے اگر ہے لن ترانی پر گھمنڈ

    عاشق ومعشوق اپنے اپنے عالم میں ہیں مست

    واں نزاکت پر تویاں ہے ناتوانی پر گھمنڈ

    توسہی کلمہ تر پڑھوا کے چھوڑوں اے صنم

    زاہدوں کو ہے بہت تسبیح خوابی پر گھمنڈ

    گور میں کہتی ہے عبرت قیصر و فغفور سے

    کیوں نہیں کرتے ہو اب صاحب قرانی پر گھمنڈ

    ہے یہی تاثیر آبِ خنجرِ جلاّد میں

    چشمۂ حیواں نہ کر تو اپنے پانی پر گھمنڈ

    چار موجوں میں ہماری چشمِ تر کے رہ گیا

    ابرِ نیساں کو یہی تھا دُر فشانی پر گھمنڈ

    سبزۂ خط جلد یارب رُخ پر اس کے ہو نمود

    خضر کو ہے اپنی عمر جاودانی پر گھمنڈ

    حال پر اجداد و آبا کے تفاخر کیا امیرؔ

    ہیں وہ ناداں جن کو ہے قصے کہانی پر گھمنڈ

    مأخذ :
    • کتاب : کلام امیر مینائی (Pg. 51)
    • Author : امیر مینائی
    • مطبع : مشورہ بک ڈپو، دہلی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے