Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

خط جو نکلا بوسۂ رخسار آساں ہو گیا

امیر مینائی

خط جو نکلا بوسۂ رخسار آساں ہو گیا

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    خط جو نکلا بوسۂ رخسار آساں ہو گیا

    کارواں آنے سے نرخ حسن ارزاں ہو گیا

    کیا ہمارے گور پر ہے احتیاج روشنی

    چار جگنو جب چمک نکلے چراغاں ہو گیا

    سوز غم میں کچھ نہ پوچھو جلد تن کا مجھ سے حال

    جل کے یہ کاغذ شراروں سے چراغاں ہو گیا

    میرے چشم تر سے ہم چشمی کا رکھتا تھا خیال

    پانی پانی یہ ہوا یا دل کہ باراں ہو گیا

    دیکھ قاتل اپنے دیوانے کا جذب شوق قتل

    جب گلے سے مل گیا خنجر گریباں ہو گیا

    او کماندار اس کو کہتے ہیں ہجوم درد و غم

    تنگئ دل سے سمٹ کر تیر پیکاں ہو گیا

    آسیائے چشم لیلیٰ نے یہ پیسا دشت میں

    بخت مجنوں سرمۂ چشم غزالاں ہو گیا

    بوسۂ گیسو پہ اس نے ذبح کر ڈالا مجھے

    ایک کافر کے لئے خون مسلماں ہو گیا

    تھا مسلماں جب تلک مشتاق کافر تھا وہ بت

    یہ ہوا کافر تو وہ ضدی مسلماں ہو گیا

    نامۂ اعمال ہے جب تک نہیں ملتا امیرؔ

    میرے ہاتھ آیا یہ اور میرا گریباں ہو گیا

    مأخذ :
    • کتاب : Asli Guldasta-e-Qawwali (Pg. 5)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے