عشق کا خنجر رگ جاں پر لگا روز ازل
عشق کا خنجر رگ جاں پر لگا روز ازل
ایک قطرہ خون کا اس سے ٹپک کر دل بنا
تعرف الاشیاء بالاضداد سے ثابت ہوا
ذات حق کی معرفت کے واسطے باطل بنا
آج جو کرتا ہوں میں پاتا ہوں کل اس کی جزا
ماضیہ افعال ہی سے میرا مستقبل بنا
حق ہو یا باطل ہو ان دونوں کا خالق ایک ہے
مجھ کو حیرت ہے کہ حق سے کس طرح باطل بنا
مل ہی جائے گا کوئی ہمدرد آخر ایک دن
پہلے امجدؔ اپنے دل کو درد کے قابل بنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.