وہ بیخودی میں جھوم اٹھا بے خودی رہی
وہ بیخودی میں جھوم اٹھا بے خودی رہی
واللہ جہاں جھکا ہے وہی قبلہ گاہ بنی
حسن و جمال تجھ پہ تجلی تھی طور پر
موسیٰ کو آیا ہوش رہی بے خودی تری
عالم تمام ساغر و مینا میں خود ہے بند
ساقی کی چال ان کی ادا بے خودی مری
ساقی رہا نہ جام و سبو کچھ رہا یہاں
میں ہی رہوں کیوں جب نہ رہا رختِ بے خودی
گلچیں کا کچھ گلہ ہے نہ صیاد کا گلہ
شکوہ ہو؟ جب کہ میری کلی ہی نہیں رہی
تجھ حسنِ لازوال کو سجدہ نہ کیوں کروں
ساقی کو دل دے مئے کو نشہ مجھ کو بے خودی
کانٹوں سے بھی نباہ تھا جب گل نظر میں تھا
اب ہر کلی ہے باعثِ صد رنج و بے کلی
رنگِ چمن و بوئے گلستاں سے تنگ ہوں
برسے بھی پھول کون چنے شامِ زندگی
- کتاب : بادۂ کہن (Pg. 80)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.