Font by Mehr Nastaliq Web

وہ بیخودی میں جھوم اٹھا بے خودی رہی

انور انبوری

وہ بیخودی میں جھوم اٹھا بے خودی رہی

انور انبوری

MORE BYانور انبوری

    وہ بیخودی میں جھوم اٹھا بے خودی رہی

    واللہ جہاں جھکا ہے وہی قبلہ گاہ بنی

    حسن و جمال تجھ پہ تجلی تھی طور پر

    موسیٰ کو آیا ہوش رہی بے خودی تری

    عالم تمام ساغر و مینا میں خود ہے بند

    ساقی کی چال ان کی ادا بے خودی مری

    ساقی رہا نہ جام و سبو کچھ رہا یہاں

    میں ہی رہوں کیوں جب نہ رہا رختِ بے خودی

    گلچیں کا کچھ گلہ ہے نہ صیاد کا گلہ

    شکوہ ہو؟ جب کہ میری کلی ہی نہیں رہی

    تجھ حسنِ لازوال کو سجدہ نہ کیوں کروں

    ساقی کو دل دے مئے کو نشہ مجھ کو بے خودی

    کانٹوں سے بھی نباہ تھا جب گل نظر میں تھا

    اب ہر کلی ہے باعثِ صد رنج و بے کلی

    رنگِ چمن و بوئے گلستاں سے تنگ ہوں

    برسے بھی پھول کون چنے شامِ زندگی

    مأخذ :
    • کتاب : بادۂ کہن (Pg. 80)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے