جس نے پی لی ہے شرابِ سرمدی
جس نے پی لی ہے شرابِ سرمدی
اس نے پالی ہے یقیناً زندگی
قابِ قوسیں ہی نہیں حدِ مقام
لامکاں ہے عرش و کرسی بھی رہی
ہے محبت ہی اگر مقصد ترا
چوم لے تو نقشِ پائے احمدی
ہم پہ کھلتے ہیں یہاں اسرارِ زیست
ہمسفر منزل ہماری ہے یہی
جستجو؟ تو زندگی اپنی سنوار
تابعِ فرمانِ حق ہو زندگی
میری خاموشی بھی لائی کیا ہے رنگ
اہلِ دل پر بات میری کھل گئی
اک اشارہ تھا تمہارا پا گیا
ساغر و مینا شراب و بیخودی
چشمِ میگوں رشکِ بادہ و شراب
میں نے واللہ بیخودی میں چوم لی
شیخ تر سے اور لرزے برہمن
موت کب آتی ہے کس کو آگہی
ساغر و مینا سے انورؔ کیا غرض
اوک سے پی لیں گے ہم اب دو گھڑی
- کتاب : بادۂ کہن (Pg. 70)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.