یہ دل کعبے کا کعبہ ہے یہ بت خانے کا بت خانہ
یہ دل کعبے کا کعبہ ہے یہ بت خانے کا بت خانہ
اسے کہتے ہیں عاشق جلوہ گاہ حسن جانانہ
نظر آتا ہے اک عالم جہاں خود سے بیگانہ
تعجب خیز ہے فیض نگاہ پیر میخانہ
ہوا کرتا ہے ان رندوں کا مسلک ہی جدا گانہ
سکھا دے جن کو مے کشی آداب مے خانہ
کوئی سمجھے ذرا دیر و حرم سے ہو کے بیگانہ
سبق آموز ہے کتنا شعور مرگ پروانہ
یہ ساقی کا کرم ہے یا کمال ظرف مے نوشی
سمٹ آیا ہے پیمانے میں مے خانے کا مے خانہ
حقیقت آشنائے کائنات رنگ و بو ہم ہیں
بڑی وسعت کا مالک ہے ہمارا ظرف رندانہ
ارے در پردہ چھپ کر ساز ہستی چھیڑنے والے
تجھے سوگند اب تو سامنے آ بے حجابانہ
وہ کیفیت ہوئی حاصل شراب روح پرور سے
کہ مستی میں کئے سجدے بہ پائے پیر میخانہ
گماں ہوتا ہے ہر نقش حسیں پر ان کی صورت کا
طلسم رنگ و بو ہے یا فریب حسن جانانہ
سمٹ آتے ہیں خودی ہی منزل جاناں کے نظارے
گزرتا ہے جہاں حد جنوں سے کوئی دیوانہ
- کتاب : حُسن تغزل (Pg. 104)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.