ہر سانس میں خود اپنے نہ ہونے کا گماں تھا
ہر سانس میں خود اپنے نہ ہونے کا گماں تھا
وہ سامنے آئے تو مجھے ہوش کہاں تھا
کرتی ہیں الٹ پھیر یونہی ان کی نگاہیں
کعبہ ہے وہیں آج صنم خانہ جہاں تھا
تقصیر نظر دیکھنے والوں کی ہے ورنہ
ان کا کوئی جلوہ نہ عیاں تھا نہ نہاں تھا
بدلی جو ذرا چشم مشیت کوئی دم کو
ہر سمت بپا محشر فریاد و فغاں تھا
لپکا ہے بگولہ سا ابھی ان کی طرف کو
شاید کسی مجبور کی آہوں کا دھواں تھا
انورؔ مرے کام آئی قیامت میں ندامت
رحمت کا تقاضہ مرا ہر اشک رواں تھا
- کتاب : نبض دوراں (Pg. 63)
- Author : انور صابری
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.