Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نالہائے ہجر کس دن رنگ لا سکتے نہیں

عرش گیاوی

نالہائے ہجر کس دن رنگ لا سکتے نہیں

عرش گیاوی

MORE BYعرش گیاوی

    نالہائے ہجر کس دن رنگ لا سکتے نہیں

    آگ دامان شفق میں کب لگا سکتے نہیں

    بوئے گل ہو یا کہ ہو موج نسیم صبح دم

    ناتواں تیرے کسی کا ناز اٹھا سکتے نہیں

    یوں عنایت غیر پر ہو اور ہم پر جھڑکیاں

    تاب اس کی اب ترے بیتاب لا سکتے نہیں

    سختیاں ہم سے ستم کی او ستم گر کچھ نہ پوچھ

    کوہ اٹھ سکتا ہے لیکن یہ اٹھا سکتے نہیں

    عشق میں اس نازنیں کے مر کے ہیں نازک مزاج

    ناز بار چادر گل ہم اٹھا سکتے نہیں

    کم نہیں زنداں سے ہم کو عشق میں قید ضبط

    جان کھو سکتے نہیں آنسو بہا سکتے نہیں

    شمع روشن کی طرح ہیں سوز غم سے دہر میں

    آپ رو سکتے ہیں ان کو ہم رلا سکتے نہیں

    وہ اگر پردہ نشیں ہیں دیکھنا مشکل نہیں

    عقل سے پردہ مگر اپنے اٹھا سکتے نہیں

    اس کے کوچہ میں پڑے ہیں نقش پا کی طرح ہم

    خود بھی اٹھ سکتے نہیں وہ بھی اٹھا سکتے نہیں

    مر کے جینا کشتۂ چشم فسوں گر کا محال

    یہ وہ جادو ہے کہ تم جس کو جگا سکتے نہیں

    عرشؔ مشق شعر چھوٹی صحبتیں برہم ہوئیں

    رنگ تسلیمؔ سخنداں اب دکھا سکتے نہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے