نالہائے ہجر کس دن رنگ لا سکتے نہیں
نالہائے ہجر کس دن رنگ لا سکتے نہیں
آگ دامان شفق میں کب لگا سکتے نہیں
بوئے گل ہو یا کہ ہو موج نسیم صبح دم
ناتواں تیرے کسی کا ناز اٹھا سکتے نہیں
یوں عنایت غیر پر ہو اور ہم پر جھڑکیاں
تاب اس کی اب ترے بیتاب لا سکتے نہیں
سختیاں ہم سے ستم کی او ستم گر کچھ نہ پوچھ
کوہ اٹھ سکتا ہے لیکن یہ اٹھا سکتے نہیں
عشق میں اس نازنیں کے مر کے ہیں نازک مزاج
ناز بار چادر گل ہم اٹھا سکتے نہیں
کم نہیں زنداں سے ہم کو عشق میں قید ضبط
جان کھو سکتے نہیں آنسو بہا سکتے نہیں
شمع روشن کی طرح ہیں سوز غم سے دہر میں
آپ رو سکتے ہیں ان کو ہم رلا سکتے نہیں
وہ اگر پردہ نشیں ہیں دیکھنا مشکل نہیں
عقل سے پردہ مگر اپنے اٹھا سکتے نہیں
اس کے کوچہ میں پڑے ہیں نقش پا کی طرح ہم
خود بھی اٹھ سکتے نہیں وہ بھی اٹھا سکتے نہیں
مر کے جینا کشتۂ چشم فسوں گر کا محال
یہ وہ جادو ہے کہ تم جس کو جگا سکتے نہیں
عرشؔ مشق شعر چھوٹی صحبتیں برہم ہوئیں
رنگ تسلیمؔ سخنداں اب دکھا سکتے نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.