نہیں پر اشک یہ آنکھیں خیال زلف قاتل میں
نہیں پر اشک یہ آنکھیں خیال زلف قاتل میں
بڑی مشکل سے دو دریا کو جکڑا ہے سلاسل میں
نظر والو نہیں یہ داغ ہرگز ماہ کامل میں
مری آنکھوں سے دیکھو یہ کوئی لیلیٰ ہے محمل میں
ہے عشق ابروئے پر خم نہاں جب سے مرے دل میں
مری کشتی رواں رہتی ہے آب تیغ قاتل میں
روانی دیکھ کر شمشیر قاتل کی ہوا دھوکا
کہ کوئی لال مچھلی تیرتی ہے خون بسمل میں
گل شمع شبستاں پر ہوا فانوس میں دھوکا
کہ کوئی گل بدن ہے جلوہ فرما نور منزل میں
نہ دن کو چین ملتا ہے نہ شب کو نیند آتی ہے
یہاں خورشید کی صورت نہیں آرام منزل میں
تصور یار کا ہمدرد دل ہے روز فرقت بھی
یہی اک یار صادق تھا جو کام آیا ہے مشکل میں
تری الفت میں خورشید و شفق پر یہ گزرتی ہے
کہ ہے یہ مبتلا تپ میں تو وہ ہے مبتلا سل میں
لحد میں آکے ہم سمجھے عدم کی راہ طے کر لی
کہا یاروں نے پہنچے ہو ابھی تم پہلی منزل میں
زمانہ معترف کیوں کر نہ ہو آتش بیانی کا
بھرا کرتا ہوں دو استاد فن کی عرش میں چلمیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.