Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مسیحا کہاں ہو تمہیں کیا ہوا ہے

عرش گیاوی

مسیحا کہاں ہو تمہیں کیا ہوا ہے

عرش گیاوی

MORE BYعرش گیاوی

    مسیحا کہاں ہو تمہیں کیا ہوا ہے

    جگر کا بھی ناسور اچھا ہوا ہے

    ہوئی قیس کی آنکھ لیلیٰ سے روشن

    اندھیرے سے پیدا اجالا ہوا ہے

    ابھی کل تو موسیٰ کے تم رو بہ رو تھے

    ہوئے چند دن یہ جو پردا ہوا ہے

    مناؤ تو روٹھیں نہ بولو تو بولیں

    ہمارا یہ سب آزمایا ہوا ہے

    ہے گور غریباں پہ یہ فخر ان کو

    کہ یہ شہر میرا بسایا ہوا ہے

    کھینچے پھرتے ہیں آپ ہی آپ مجھ سے

    نہ جھگڑا ہوا ہے نہ قصہ ہوا ہے

    یہاں دم نکلتا ہے وہ کہہ رہے ہیں

    ابھی کیا ہوا ہے ابھی کیا ہوا ہے

    اسی نے یہاں منہ کی کھائی ہے اک دن

    جو فوارہ کی طرح اونچا ہوا ہے

    بسان قلم صفحۂ دہر سے اٹھ

    کہاں مثل نقطہ تو بیٹھا ہوا ہے

    یہ تحریک کا عرش تیری سبب تھا

    گیا میں جو اس فن کا چرچا ہوا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے