مسیحا کہاں ہو تمہیں کیا ہوا ہے
جگر کا بھی ناسور اچھا ہوا ہے
ہوئی قیس کی آنکھ لیلیٰ سے روشن
اندھیرے سے پیدا اجالا ہوا ہے
ابھی کل تو موسیٰ کے تم رو بہ رو تھے
ہوئے چند دن یہ جو پردا ہوا ہے
مناؤ تو روٹھیں نہ بولو تو بولیں
ہمارا یہ سب آزمایا ہوا ہے
ہے گور غریباں پہ یہ فخر ان کو
کہ یہ شہر میرا بسایا ہوا ہے
کھینچے پھرتے ہیں آپ ہی آپ مجھ سے
نہ جھگڑا ہوا ہے نہ قصہ ہوا ہے
یہاں دم نکلتا ہے وہ کہہ رہے ہیں
ابھی کیا ہوا ہے ابھی کیا ہوا ہے
اسی نے یہاں منہ کی کھائی ہے اک دن
جو فوارہ کی طرح اونچا ہوا ہے
بسان قلم صفحۂ دہر سے اٹھ
کہاں مثل نقطہ تو بیٹھا ہوا ہے
یہ تحریک کا عرش تیری سبب تھا
گیا میں جو اس فن کا چرچا ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.