نمایاں شان کثرت ہی میں وحدت کا تماشہ ہے
نمایاں شان کثرت ہی میں وحدت کا تماشہ ہے
ہیں قطرے چند یکجا جس کو تم کہتے ہو دریا ہے
وفاؤں پر جفا کرتے ہو صاحب واہ کیا کہنا
یہی رسم زمانہ ہے اسی کا نام دنیا ہے
جو حسرت ہے کوئی دل میں تو ہے دیدار کی حسرت
تمنا ہے کوئی باقی تو مرنے کی تمنا ہے
ہوئیں جب بند آنکھیں کھل گیا ہر راز پنہانی
اندھیرے میں اجالا ہے اجالے میں اندھیرا ہے
جہاں بلبل بجائے نغمہ سنجی پڑھتی ہے نوحہ
اسی گلشن میں مجھ بے بال و پر کا آشیانہ ہے
ہر وہ آ نہیں سکتے تو میں بھی جا نہیں سکتا
ادھر مہندی لگائی ہے ادھر تلووں میں کانٹا ہے
میں گویا صفحۂ ہستی پہ اک تصویر فانی ہوں
نہ اب جینے کی حسرت ہے نہ مرنے کی تمنا ہے
یہ کیا تم نے کہا میں عرش سے بالکل نہیں واقف
نسیمؔ دہلوی کا ہند میں وہ نام لیوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.