Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نمایاں شان کثرت ہی میں وحدت کا تماشہ ہے

عرش گیاوی

نمایاں شان کثرت ہی میں وحدت کا تماشہ ہے

عرش گیاوی

MORE BYعرش گیاوی

    نمایاں شان کثرت ہی میں وحدت کا تماشہ ہے

    ہیں قطرے چند یکجا جس کو تم کہتے ہو دریا ہے

    وفاؤں پر جفا کرتے ہو صاحب واہ کیا کہنا

    یہی رسم زمانہ ہے اسی کا نام دنیا ہے

    جو حسرت ہے کوئی دل میں تو ہے دیدار کی حسرت

    تمنا ہے کوئی باقی تو مرنے کی تمنا ہے

    ہوئیں جب بند آنکھیں کھل گیا ہر راز پنہانی

    اندھیرے میں اجالا ہے اجالے میں اندھیرا ہے

    جہاں بلبل بجائے نغمہ سنجی پڑھتی ہے نوحہ

    اسی گلشن میں مجھ بے بال و پر کا آشیانہ ہے

    ہر وہ آ نہیں سکتے تو میں بھی جا نہیں سکتا

    ادھر مہندی لگائی ہے ادھر تلووں میں کانٹا ہے

    میں گویا صفحۂ ہستی پہ اک تصویر فانی ہوں

    نہ اب جینے کی حسرت ہے نہ مرنے کی تمنا ہے

    یہ کیا تم نے کہا میں عرش سے بالکل نہیں واقف

    نسیمؔ دہلوی کا ہند میں وہ نام لیوا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے