یہ جو ساز مطرب کی آواز ہے
خدا کی خدائی کا اک راز ہے
پٹکتا ہوں سر اس کے قدموں پہ میں
وہ کہتا ہے کیا تیرا انداز ہے
حقیقت کھلی اس طرح عشق کی
وہی خاتمہ ہے جو آغاز ہے
سر بزم کوئی نہیں ہوش میں
ترے ساز میں کیسی آواز ہے
تھے جو غالبؔ و مؤمنؔ و میرؔ دردؔ
غزل میں مری ان کا انداز ہے
ڈروں معترض سے میں اے عرش کیا
مجھے بے کمالی پہ جب ناز ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.