عرش و کرسی پہ تو انجان بنے بیٹھے ہیں
عرش و کرسی پہ تو انجان بنے بیٹھے ہیں
میرے قالب میں مری جان بنے بیٹھے ہیں
کہیں واجب کہیں امکان بنے بیٹھے ہیں
کہیں خالق کہیں انسان بنے بیٹھے ہیں
رگ جاں میں تو مری جان بنے بیٹھے ہیں
دل ہے خوش قطع تو مہمان بنے بیٹھے ہیں
روز جلوہ ہے نیا روز نیا ایک بناؤ
کل یوم ہو فی شان بنے بیٹھے ہیں
جانتے ہیں وہ مجھے خوب کہ عاشق ہے مرا
اس شناسائی پر انجان بنے بیٹھے ہیں
چشم کافر میں ہیں تصویر بت غارتگر
دل مومن میں وہ ایمان بنے بیٹھے ہیں
دے کے فقرہ یہی کل لے گئے تھے دل میرا
آج کیا ہے کہ جو نادان بنے بیٹھے ہیں
آپ بکھرائیے ہاں شوق سے رخ پر گیسو
صبح سے ہم بھی پریشان بنے بیٹھے ہیں
خیر ہے کون سے عالم میں ہیں آپ اے اکبرؔ
کس کو دیکھا ہے جو حیران بنے بیٹھے ہیں
- کتاب : جذباتِ اکبر (Pg. 77)
- Author :شاہ اکبرؔ داناپوری
- مطبع : آگرہ اخبار پریس، آگرہ (1915)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.