طاعت میں دھیان ہے کسی قد دراز کا
اعظم یہی ہے رکن ہماری نماز کا
کشتہ ہوں بس کہ یار کے قد دراز کا
سایہ مرے مزار پہ ہے سرو ناز کا
مسجد کو میکدے سے نہ زاہد بلا مجھے
تعجیل کیا ہے وقت تو آئے نماز کا
فرقت میں یوں مروں کہ نہ ہو موت کو خبر
ایسا خیال ہے مجھے اخفائے راز کا
یاروں سے کہہ دو گھر کو چلے جائیں بعد دفن
ہو تخلیہ کہ وقت ہے راز و نیاز کا
منظور ہو مثال تو طوبیٰ سے دوں مثال
مضموں بلند چاہیے قد دراز کا
محشر میں کس نشاں سے الٰہی ہوں داد خواہ
کشتہ ہوں تیر غمزۂ و شمشیر ناز کا
شاہ و گدا میں محفل شعر و سخن میں ایک
اس میکدے میں دخل نہیں امتیاز کا
مال و متاع دہر کی پروا نہیں مجھے
ہوں بے نیاز شکر ہے اس بے نیاز کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.