Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

طاعت میں دھیان ہے کسی قد دراز کا

اسیر لکھنوی

طاعت میں دھیان ہے کسی قد دراز کا

اسیر لکھنوی

MORE BYاسیر لکھنوی

    طاعت میں دھیان ہے کسی قد دراز کا

    اعظم یہی ہے رکن ہماری نماز کا

    کشتہ ہوں بس کہ یار کے قد دراز کا

    سایہ مرے مزار پہ ہے سرو ناز کا

    مسجد کو میکدے سے نہ زاہد بلا مجھے

    تعجیل کیا ہے وقت تو آئے نماز کا

    فرقت میں یوں مروں کہ نہ ہو موت کو خبر

    ایسا خیال ہے مجھے اخفائے راز کا

    یاروں سے کہہ دو گھر کو چلے جائیں بعد دفن

    ہو تخلیہ کہ وقت ہے راز و نیاز کا

    منظور ہو مثال تو طوبیٰ سے دوں مثال

    مضموں بلند چاہیے قد دراز کا

    محشر میں کس نشاں سے الٰہی ہوں داد خواہ

    کشتہ ہوں تیر غمزۂ و شمشیر ناز کا

    شاہ و گدا میں محفل شعر و سخن میں ایک

    اس میکدے میں دخل نہیں امتیاز کا

    مال و متاع دہر کی پروا نہیں مجھے

    ہوں بے نیاز شکر ہے اس بے نیاز کا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے