کمال نیستی سے دل اگر آگاہ ہو جاتا
زباں سے ہو نکلتا تن فنا فی اللہ ہو جاتا
تری طرز طبیعت سے جو کچھ آگاہ ہو جاتا
مصاحب چار دن میں بندۂ درگاہ ہو جاتا
بڑی دولت ہے جس کا نام ہے عالم میں استغنا
گدا اس کوچے میں آتا تو شاہنشاہ ہو جاتا
ضیائے دل سے کچھ زور معاصی چل نہیں سکتا
مقرر رات بڑھ جاتی جو دن کوتاہ ہو جاتا
جبیں سا ہم جو ہوتے در پر اس خورشید طلعت کے
یقیں ہے داغ سجدے کا چمک کر ماہ ہو جاتا
کرامت شیخ میں دیکھی نہ قدرت کوئی راہب میں
کسی کا معتقد کیوں بندۂ درگاہ ہو جاتا
ارادہ بت کدے سے میں کبھی کرتا جو کعبے کا
قدم پر بت ہر اک گر گر کے سنگ راہ ہو جاتا
وہ پیاسا ہوں توقع ہے مجھے کب پیاس بجھنے کی
قریب چاہ میں جاتا تو اندھا چاہ ہو جاتا
دھڑکتا ہے کلیجہ ذکر محشر سن کے واعظ سے
جو کل کے دن ہے ہونا آج یا اللہ ہو جاتا
چھری کی طرح چلتی ہے زباں اس طفل کی ایسے
سبق پڑھتا تو بسمل مرغ بسم اللہ ہو جاتا
اگر دولت کی صورت وصل کی دولت بھی مل جاتی
ابھی تو کارخانہ اپنا عالی جاہ ہو جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.