Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کمال نیستی سے دل اگر آگاہ ہو جاتا

اسیر لکھنوی

کمال نیستی سے دل اگر آگاہ ہو جاتا

اسیر لکھنوی

MORE BYاسیر لکھنوی

    کمال نیستی سے دل اگر آگاہ ہو جاتا

    زباں سے ہو نکلتا تن فنا فی اللہ ہو جاتا

    تری طرز طبیعت سے جو کچھ آگاہ ہو جاتا

    مصاحب چار دن میں بندۂ درگاہ ہو جاتا

    بڑی دولت ہے جس کا نام ہے عالم میں استغنا

    گدا اس کوچے میں آتا تو شاہنشاہ ہو جاتا

    ضیائے دل سے کچھ زور معاصی چل نہیں سکتا

    مقرر رات بڑھ جاتی جو دن کوتاہ ہو جاتا

    جبیں سا ہم جو ہوتے در پر اس خورشید طلعت کے

    یقیں ہے داغ سجدے کا چمک کر ماہ ہو جاتا

    کرامت شیخ میں دیکھی نہ قدرت کوئی راہب میں

    کسی کا معتقد کیوں بندۂ درگاہ ہو جاتا

    ارادہ بت کدے سے میں کبھی کرتا جو کعبے کا

    قدم پر بت ہر اک گر گر کے سنگ راہ ہو جاتا

    وہ پیاسا ہوں توقع ہے مجھے کب پیاس بجھنے کی

    قریب چاہ میں جاتا تو اندھا چاہ ہو جاتا

    دھڑکتا ہے کلیجہ ذکر محشر سن کے واعظ سے

    جو کل کے دن ہے ہونا آج یا اللہ ہو جاتا

    چھری کی طرح چلتی ہے زباں اس طفل کی ایسے

    سبق پڑھتا تو بسمل مرغ بسم اللہ ہو جاتا

    اگر دولت کی صورت وصل کی دولت بھی مل جاتی

    ابھی تو کارخانہ اپنا عالی جاہ ہو جاتا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے