وہی بت بن کے بیٹھا ہے کسی کا رازداں ہو کر
وہی بت بن کے بیٹھا ہے کسی کا رازداں ہو کر
وہی گرجے کے گھنٹہ میں ہے پوشیدہ زباں ہو کر
وہ من میں سنکھ کے بیٹھا ہے مندر میں نہاں ہو کر
مسلمانوں کی مسجد سے نکلتا ہے اذاں ہو کر
اسی نے سولی دلوائی انا الحق وہی بولا تھا
وہی منصور کے منہ میں تھا پوشیدہ زباں ہو کر
وہی بیٹھا ہوا تھا کاف میں اور نون میں چھپ کر
وہی کن کہہ کے خود بن آیا تھا کون و مکاں ہو کر
بلایا اس نے کس کو تھا شب معراج خود ہی تھا
وہی اک پل میں آیا تھا زمیں سے آسماں ہو کر
علی اصغرؔ کے لاشہ پر کہا حسرت نے رو رو کر
یہ آئے بے زباں تھے اور گئے بھی بے زباں ہو کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.