نہ پایا کچھ پتہ اس کا خدا جانے کہاں ہے وہ
نہ پایا کچھ پتہ اس کا خدا جانے کہاں ہے وہ
زمانے بھر میں ڈھونڈھ آیا خدا جانے کہاں ہے وہ
مؤذن سے جو پوچھا ہاتھ رکھ کر اس نے کانوں پر
کہا مجھ کو خبر ہے کیا خدا جانے کہاں ہے وہ
اسے مندر میں ڈھونڈھ آیا اسے مسجد میں دیکھ آیا
نہیں ملتا نشاں اس کا خدا جانے کہاں ہے وہ
اسے میں بن کے عاشق سارے معشوقوں میں ڈھونڈھ آیا
نظر آیا نہ کچھ جلوہ خدا جانے کہاں ہے وہ
زمین و آسماں کون و مکاں دیر و حرم دیکھا
نہیں ملتا پتہ اس کا خدا جانے کہاں ہے وہ
پپیہا پی کہاں بولا کہا کوئل نے تو ہی تو
سمجھ میں کچھ نہیں آتا خدا جانے کہاں ہے تو
کہاں سے پی کے آئے ہو بہت بہکے ہو تم اصغرؔ
کہاں بندہ کہاں مولیٰ خدا جانے کہاں ہے تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.