تو دل میں ہے اب سانسوں کی نکہت ہی الگ ہے
تو دل میں ہے اب سانسوں کی نکہت ہی الگ ہے
انداز مرا تیری بدولت ہی الگ ہے
جو میں نے کمائی ہے وہ دولت تو ہے بے شک
لیکن جو ترا غم ہے وہ دولت ہی الگ ہے
محفل میں جو آتا ہے وہ دکھتا ہے برابر
لیکن یہاں ولیوں کی تو شرکت ہی الگ ہے
کیسے کوئی ہو جائے نہ قربان قیامت
جب ان کی اداؤں کی قیامت ہی الگ ہے
دھن مانگتے سب ہیں یہ تو دل مانگ رہا ہے
منگتا ہے مگر اس کی ضرورت ہی الگ ہے
کیا سینے میں ان کے مرے ماں باپ کا دل ہے
شبنمؔ مرے نشتر کی محبت ہی الگ ہے
- کتاب : Sukhan Waraan-e-Izzat (Pg. 27)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.