سمائی دل میں جو تیری محبت ہے
سمائی دل میں جو تیری محبت ہے
ملی مجھ کو یہ آدم کی وراثت ہے
پہنچ سکتا کوئی عاقل نہیں جس جا
وہاں تک تیرے شیدا کو اجازت ہے
فقط عاشق پہ کھلتے ہیں رموز حسن
رہے پردہ بھی یہ رب کی مشیت ہے
نہیں سمجھیں گے زاہد تیرے جلووں کو
فسانہ کیا ہے تیری کیا حقیقت ہے
یوں گزری ہے فراق شب گراں مجھ پر
کھڑی ہو سر پہ جیسے اک قیامت ہے
ہیں آنکھوں میں بسے ایسے مناظر کچھ
یقیناً ہیچ جن کے آگے جنت ہے
یہ کہہ لینے دو اب آصفؔ نہ روکو تم
مجھے پیاری مرے دلبر کی صورت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.