Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

دیکھ کر بانکی ادا اک بانیٔ بیداد کی

اوگھٹ شاہ وارثی

دیکھ کر بانکی ادا اک بانیٔ بیداد کی

اوگھٹ شاہ وارثی

MORE BYاوگھٹ شاہ وارثی

    دیکھ کر بانکی ادا اک بانیٔ بیداد کی

    دل میں درد ایسا ہوا بے ساختہ فریاد کی

    ہم اٹھائیں ناز تم کو خوش کریں راضی رکھیں

    تم نہ پوچھو بات بھی میرے دل ناشاد کی

    آرزو تھی خاک بھی ہو کر نہ چھوڑیں کوئے دوست

    تو نے اے باد صبا مٹی مری برباد کی

    نخوت و خود بینی و کبر و غرور و سرکشی

    ان حسینوں میں ہیں یہ سب خصلتیں شداد کی

    نیند بھی کم آئی دیکھے خواب میں کہسار بھی

    جب کہانی رات کو ہم نے سنی فرہاد کی

    ایک دن بھولے سے بھی یاد خدا ہم نے نہ کی

    ان بتوں کی عاشقی میں زندگی برباد کی

    مشغلہ تھا اے جنوں یہ دشت اور کہسار میں

    تربتیں میں نے بنائیں قیس اور فرہاد کی

    نیمچہ چھوٹا سا نازک ہاتھ اس پر کم سنی

    زخم گر اوچھے لگے تو کیا خطا جلاد کی

    داغ دل زخم جگر سوز دروں اور آہ سرد

    لائے یہ دو چار سوغاتیں مراد آباد کی

    کام بگڑے بن گئے مشکل سے چھٹکارا ہوا

    حضرت وارث نے جب اوگھٹؔ مری امداد کی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے