وہ ہاتھ آئیں تیرے واعط کہاں سے
وہ ہاتھ آئیں تیرے واعظ کہاں سے
جو بیعت کر چکے پیر مغاں سے
کرے وہ عشق کا دعوی زباں سے
نہ منہ موڑے جو تیغ امتحاں سے
ازل میں اور ابد میں فرق کیا ہے
وہیں جائیں گے آئے تھے جہاں سے
رسائی کیا اس جان جہاں تک
ہے آگے جس کی منزل لا مکاں سے
خودی چھوڑے مٹئے اپنی ہستی
کرے جو دوستی اس بے نشاں سے
خم ابرو پہ مفتوں ہو گیا دل
کیا اس نے مجھے گھائل کماں سے
ستم کب تک اٹھاؤں ان بتوں کے
جگر پتھر کا میں لاؤں کہاں سے
نہیں مقتل میں اس نے تیغ تولی
اٹھایا ہاتھ اس نے امتحاں سے
خدا کی بندگی اوگھٹؔ کریں اب
کہ دل گھبرا گیا جور بتاں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.