گلی میں اس ترک مہ جبیں کے عجیب یہ انقلاب دیکھا
گلی میں اس ترک مہ جبیں کے عجیب یہ انقلاب دیکھا
نماز ہندو کو پڑھتے واعظ کو ہم نے پیتے شراب دیکھا
غنی ہے وہ مست ناز میرا ہے اس کی سرکار لاؤ بالی
کبھی کرم ہے کسی پہ بے حد کبھی کسی پر عتاب دیکھا
اکیلے ہم ہیں اندھیرے گھر میں نہ فرش ہے اور نہ کوئی یاور
جو آنکھ جھپکی بھی ہجر کی شب تو یہ پریشان خواب دیکھا
ملا یہ عشق بتاں کا ثمرہ کہ ٹھوکریں کھائیں چین کھویا
ابھی قیامت کا ڈر الگ ہے پہ جیتے جی یہ عذاب دیکھا
اکیلا بیٹھا تھا میرا یوسف کہ چھپ کے غیروں سے ہم بھی پہنچے
نصیب جاگے تو آج ہم نے یار کو بے نقاب دیکھا
نگاہ وارث نے سینکڑوں کو بنایا قطرہ سے پل میں دریا
نظر جو آتے تھے پہلے ذرے انہیں کو پھر آفتاب دیکھا
لیا ہے جس دن سے نام الفت کہیں نہ دم بھر کو چین پایا
کہ ہم نے اوگھٹؔ دل حزیں کو ہمیشہ پر اضطراب دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.