چلے ہیں گیسو سنوار کر وہ کہیں قیامت بپا کریں گے
چلے ہیں گیسو سنوار کر وہ کہیں قیامت بپا کریں گے
کسی ہمارے سے بے خطا کو اسیر زلف دوتا کریں گے
بتوں سے واقف ہوں سنگ دل ہیں کبھی نہ خوف خدا کریں گے
غرض کہ بندے ہیں بے مروت یہ جب کریں گے دغا کریں گے
مریض الفت ہوں چارہ سازو اٹھاؤ ہاتھ اب خدا پہ چھوڑو
لبوں پہ دم آیا درد دل کی طبیب اب کیا دوا کریں گے
یہ مانا خوش رو ہیں بے وفا بھی شعار جور و ستم ہے ان کا
مگر جو دل ہی نہ دیں گے ان کو تو پھر ہمارا یہ کیا کریں گے
وہاں ہمیں کس کا خوف ہوگا خیال آیا تو دیکھ لینا
سنیں گے یوں سب بتوں کا شکوہ خدا سے روز جزا کریں گے
بدل کے بھیس اپنا اس کی محفل میں شب کو اس واسطے چلیں گے
کہ چپکے غیروں کے پیچھے بیٹھے ہم ان کی باتیں سنا کریں گے
بتوں کو اب یوں جلائیں گے ہم کریں گے ان کا لحاظ کب تک
انہیں دکھا کر انہی کے آگے ہمیشہ یاد خدا کریں گے
کیا ہے یہ عہد ان حسینوں کو دیں گے سو بار دین و ایماں
خدا کی قسم کسی کو بھی نہ اب دل دیا کریں گے
سنا ہے اسلام چھوڑ دیں گے بتوں کی خاطر جناب اوگھٹؔ
یہ بات اچھی نہیں ہے اگر ایسا کریں گے برا کریں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.