جس کو دیکھا کشتۂ انداز معشوقانہ ہے
جس کو دیکھا کشتۂ انداز معشوقانہ ہے
جو تیری محفل میں ہے اے شمع پروانہ ہے
ہر گدا میں اس گلی کے شوکت شاہانہ ہے
رشک دارا ہے جو دربان در جانانہ ہے
ذکر عشق و عاشقی سن کے وہ بولا بد گماں
سب یہ باتیں ہیں بناوٹ کی فقط افسانہ ہے
ہم رہیں صحرا میں اور درد و الم دل میں رہیں
ہم مسافر ہیں ہمارا دل مسافر خانہ ہے
کفر اور اسلام سے واعظ نہیں مجھ کو غرض
دین و ایماں عشق ہے ملت مری رندانہ ہے
کیا تصور ان بتوں کا دل میں رہتا ہے میرے
یا الٰہی دل ہے میرا یا کوئی بت خانہ ہے
شیخ کو کعبہ مبارک برہمن کو بت کدہ
رند ہوں زاہد مجھے کافی در مے خانہ ہے
سن کے فریاد و فغاں میری وہ بولا سنگ دل
کون روتا ہے یہ کس کی آہ بے تابانہ ہے
اٹھ کے ہم کو تھام لے محفل میں وہ مخمور ناز
اس تمنا پر یہ اپنی لغزش مستانہ ہے
جس کو دیکھا شاہ وارث نے ہوا بے ہوش و مست
آنکھ ہے یا بادۂ وحدت کا یہ پیمانہ ہے
سینہ کوبی دیکھ کر اوگھٹؔ کی بولا وہ حسیں
یہ کوئی سودائی ہے خبطی ہے یا دیوانہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.