وہاں وہ ہیں باغ ہے غیر ہیں بط مے ہے جام شراب ہے
وہاں وہ ہیں باغ ہے غیر ہیں بط مے ہے جام شراب ہے
یہاں میں ہوں سوز فراق ہے مرا سینہ غم سے کباب ہے
وہ بلا کا شعبدہ باز ہے کہ عیاں ہے اور نہاں بھی ہے
یہ اسی کا جلوہ ہے چار سو مگر اس کے رخ پہ نقاب ہے
یہ غضب ہے دیر و حرم میں سب کریں سنگ بوسی تو ایک سی
یہ کہے ہے واعظ خود غرض وہ ثواب ہے یہ عذاب ہے
پھرا خالی ہاتھ جو نامہ بر ہے یقین سنائے گا یہ خبر
وہ رہے سکوت میں دیر تک یہی خط کا تیرے جواب ہے
کرے حسن و عشق میں بحث کیا نہیں واقف اوگھٹؔ بے نوا
بخدا کہ مکتب عشق میں ابھی اس کی پہلی کتاب ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.