ادا پر کوئی مرتا ہے کوئی مفتوں ہے چتون پر
ادا پر کوئی مرتا ہے کوئی مفتوں ہے چتون پر
ہزاروں کے گلے کٹتے ہیں ان کے حسن و جوبن پر
ہم ہی کو قتل کرتے ہیں ہم ہی سے کہے جاتے ہیں
رہے گا حشر تک یہ بار احساں تیری گردن پر
سمجھ کر کھیل مقتل میں اٹھایا نیمچہ جس دم
لگے ہنسنے وہاں زخم قاتل کے لڑکپن پر
ستم ایجاد ہے ظالم ادا سے قتل کرتا ہے
گلے ملنے میں رکھ دی تیغ ابرو میری گردن پر
یہ ڈر ہے داور محشر سے گر داد ستم چاہوں
خدا کو رحم آ جائے نہ قاتل کے لڑکپن پر
رقیبوں کا مقدر کاش مل جاتا مجھے اوگھٹؔ
کبھی تو فاتحہ پڑھنے وہ آتے میرے مدفن پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.