نہ کچھ آپ مجھ سے مرا حال پوچھیں کیا ناتواں ضعف غم نے یہاں تک
نہ کچھ آپ مجھ سے مرا حال پوچھیں کیا ناتواں ضعف غم نے یہاں تک
ازل شاہجہان پوری
MORE BYازل شاہجہان پوری
نہ کچھ آپ مجھ سے مرا حال پوچھیں کیا ناتواں ضعف غم نے یہاں تک
پر و بال بھی پاس ہوتے سہاتے نہ پہنچا گیا عرصۂ آشیاں تک
یہ معراج الفت نہیں ہے تو کیا ہے کہ پستی نے پائی بلندی یہاں تک
ملا چرخ سے بڑھ کے داماں گیتی گئی اڑ کے خاک زمیں آسماں تک
گزاری بھی تنہا رہے بھی اکیلے ستم بھی اٹھائے مصیبت بھی جھیلے
یہ الفت کی مجبوریوں کے جھیلے کہ حرف شکایت نہ لائے زباں تک
پہنچتا تو ان کو ضرر کیوں پہنچتا جوانان گلشن سے کیا واسطہ تھا
غرض برق کو تھی مرے آشیاں سے گری پر رہی آشیاں تک
کہاں جذب دل نے کرشمے دکھائے وفاؤں کے جوہر کہاں کام آئے
پئے فاتحہ کب وہ تشریف لائے نہ باقی رہا قبر کا جب نشاں تک
تعجب ہی کیا آنکھ اگر نم نہیں ہے وہ اشک مسلسل کا عالم نہیں ہے
چمن کے اجڑنے ہی کا غم نہیں ہے نظر میں ہے بربادی آشیاں تک
یہ کالی گھٹائیں یہ ٹھنڈی ہوائیں یہ خوش رنگ پھولوں کی دلکش ادائیں
یہ گلشن یہ گلشن کی رنگیں فضائیں رہیں گی ہمیں یاد عہد خزاں تک
قیامت یہ کیا دست وحشت ڈھائی دہائی دہائی دہائی دہائی
بہار چمن قاعدے سے نہ آئی کہ اڑنے لگیں جیب کی دھجیاں تک
بہت عاجزی کی مری چشم تر نے نہ چھوڑا مگر ظلم بیداد گر نے
رخ اپنا جو پلٹا ذرا اس نظر نے ازل خاک جل کر ہوا آشیاں تک
- کتاب : ماہنامہ نرالا، لاہور جون ۱۹۴۶ (Pg. 27)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.